اگرچہ تلوار میں اصلی طاقت یہ موجود ہے کہ تابہ آہنی کے دو ٹکڑے کر دیوے لیکن کمزور کے ہاتھ سے اچھی طرح خط بھی نہیں آتا .
( ۱۸۵۵ ، بھگت مال ، ۲۴۱ )
جلاد تو وار نہ تلوار کا کیا
خط رہ گیا گلے پہ کئی بار کھینچ کر
سجدے نہ کیوں کروں تجھے اُٹھ اُٹھ کے بار بار
خط ہے جبیں پہ نقش علی العظیم کا
اسے دیتا طہماس خط اور نشان
لکھیا اس پر او نام گردن کشاں
خوف میں ہوں سن کے شاہ حسن کے خط کی خبر
دیکھئے کیا ہوئے گا مضمون اس فرمان کا
آیا نہ اس طرف سے جواب ایک حرف کا
پر روز خطِّ شوق اِدھر سے چلا کیا
خط تو خط تار کا بھی جواب نہ آیا
(۱۸۹۵ ، حیات صالحہ ، ۴۴)
غباری خط سو اُس مکھ پر عجب خط ہے جو بنچا ہے
سوپڑنے اُس ورق ناسک رہے بت جوڑ ہر ہر کر
مکھڑے کوں نو بہار ہوئی خط سیں آشکار
سبزا نہ تھا یہ حسن کا بنجر تھا پرگنا
چار دن واسطے بد نام کیوں ہوتے ہیں آپ
خط نکلنے دیجیے پھر بے وفائی کیجیے
بدنما چہروں پہ تو نے حسن پیدا کر دیا
جلوہ افگن جب ہوئی خال و خط انساں میں تو
مکھا سُورج کتاباں تھے نواخط سوں لکھایا توں
اسی خط پر سبی عاشق سویک راہی کون سکتا
قاسم نے تعویذ بازو سے کھول دیکھا کہ حضرت امام حسن علیہ السلام نے اپنے خط مبارک سے لکھا ہے
( ۱۷۳۲ ، کربل کنھا ، ۱۵۰ )
لکھنے کے قابل ایک بہہ شوخی ہے یار کی
جو خط کوئی نہ پڑھ سکے اوس میں لکھا جواب
عام خیال یہ ہے کہ پنچہ لڑانے والوں کا خط خراب ہو جاتا ہے
( ۱۹۶۲ ، ساقی ، کراچی ،جولائی ۵۲ )
مہذب قوموں میں سب سے زیادہ ما یہ الامتیاز یہ خط ہی ہے ... جو قوم فن تحریر سے ناآشنا ہے اس میں اور حیوانوں میں کچھ تھوڑا ہی سا فرق ہے
( ۱۸۹۴ ، رسالہ تہذیب الاخلاق ، ۱ : ۵ ، ۸۱ )
شکستہ عبرانی رسم الخط کی جگہ لاطینی خط لے رہا ہے
( ۱۹۶۷ ، ارود دائرۂ معارف اسلامیہ ، ۳ : ۱۰۸ )
خط وہ ہے جو صرف لمبا ہو اور چوڑا نہو
( ۱۸۵۵ ، تحریراقلیدس ، ۲)
جزیرہ نمائے ہند ، جس میں وہ کُل رقبہ شامل ہے جو کراچی سے دہلی تک اور دہلی سے کلکتے تک خط کھینچنے کی صورت میں ... خط کے جنوب میں واقع ہے
( ۱۹۴۰ ، معاشیات ہند ۰ (ترجمہ) ، ۱ : ۱۴ )
لو ڈوب گیا پھر بادل میں ، بادل میں وہ خط سے دوڑ گئے
لو پھر وہ گھٹائیں چاک ہوئیں ظلمت کا قدم تھرانے لگا
کسی ادا سے تو نے شانہ اپنے بالوں میں کیا
سر پہ ہر محبوب کے خط مانگ کا آرا ہوا
یمن میں ایک کپڑا ہوتا ہے اس میں خط ہوتے ہیں سرخ اور سبز
( ۱۸۶۷ ، نورالہدایہ ، ۱ : ۱۵۸ )
شاید خط اس ہتھیلی کے حلقے تھے جال کے
آتے ہی قید طائر رنگ حنا ہوا
اک عمر سے وظیفہ ہے صاحب کے نام کا
ناخن کے خط میں انگلیوں کی پور پور پر
جب انوفلی مچھر دیوار پر یا کسی دوسری سطح پر بیٹھتے ہیں تو ان کا سر ، سینہ ، شکم ایک ہی خط میں ہوتے ہیں
( ۱۹۲۰ ، مبادی صیحات ، ۱۷۳)
قبالہ باغ کا اور خط کنیزک کا لکھوا کر اس شخص کے حوالے کرو.
(۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۵۳)
نہ پوچھو مجھ سے تم ، خط جو ہرِ شمشیر کا دیکھو
لکھا ہے اس میں سارا حال میری بے گناہی کا
تیغ کہساروں سے نکلیگی مرے سر کے لئے
جادۂ صحرا بھی خط جللا د کا ہو جائے گا
بستیوں کو بانٹے والا جو خط کھینچا گیا
خط کشیدہ لوگ اس کو رہگزر کہنے لگے
لبوں پہ کس کا ہے نام آیا کہ جس کے خط نہ کیا بہہ اعجاز
دمن ہے کوزہ نبات کا گر ، زباں ہے ماہی آب کوتر
بجوِم لالہ و گل اور یہ بے شمار خطوط
ہزار نقش ملے پر نہ مل سکا آدم
کوئی مضمون نہیں دل شکنی سے خالی
کس نے لکھا تھا خط عہد شکن کا کاغذ
ایرانی عربی موسیقی میں بھی راگ اور راگئیوں کی طرز قائم ہو چکی تھی. مثلاً ایرانی عربی موسیقی کا ... اسواری ، پیدازل اور خط چہارگاہ اور گجری ، شیران اور جیت سری ... میں پڑی مماثلت تھی.
(۱۹۵۸ ، ہندوستان کے عہد وسطیٰ کی ایک جھلک ، ۴۵۴)
خط اور ختمہ کے نشانات ایک جیسے ہیں ... ختمہ کا نشان خط کے نشان کے مقابلے میں قدرے مختصر ہوتا ہے .
(۱۹۷۵ ، اردو نامہ ، کراچی ، ۵۰ : ۳۵۲)
ایک الیکٹرونی جوڑے کے اشتراک سے بننے والی کوولینٹ بانڈ کو اکہری بانڈ کہتے ہیں اور اسے ایک خط سے ظاہر کرتے ہیں.
(۱۹۸۴ ، کیمیا ، ۷۸)
بجلی پیدا کرنے والی نسیں یا پٹھے ... جسم کے دونوں طرف طولی خطوط پر ہوتے ہیں .
(۱۹۴۱ ، حیوانی دنیا کے عجائبات ، ۷۰)
اتنے دن کی بھارت میں بود و باش ، ہندوؤں سے میل جول کثرت سے نو مسلموں کی آمیزش نے ہندی مسلمانوں پر بھی اثر ڈالا مگر دائرہ تمدن و معاشرت کے خطوط میں محدود تھا.
(۱۹۵۳ ، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت ، ۱ : ۴۵۴)
اگر مسح کرنی سکیا نیچ توں
توچپ دست کے تیں سوخط کھنچ توں
[ ع : ( خ ط ط ) ]