ہوں یوں حال حاصل مجکوں جس دن
محبت کا سبق پایا او سی چھن
گزرے ہیں وارثوں کے موے آج تین دن
آنسو نہیں حمارے تھنبے اس میں ایک چھن
پڑے ہیں سب پری اور دیو جن کلمہ محمدؐ کا
مسلمان ہو تو مت بھول ایک چھن کلمہ محمدؐ کا
ایک پل ایک چھن اپنے حسین مخاطب کو دیکھ لے
(۱۹۴۲ ، گرہن ،۵۳)
چھن کا مانہ بہت کم ہے اور اس زمانے میںلے پیدا کرنا غیر ممکن ہے.
(۱۹۲۷ ، نغمات الہند ، ۸۵).
مارگ کی چار قسمیں ہیں ، دھروا ، چترا ، دارنگ ،چھن .
(۱۹۲۷ ، نغمات الہند ، ۸۸).
بابا کا ہائے شق ہوا سر گود لے حسن
شمشیر دیکھی پیر گئے سرموں مغزز چھن