رسول آیا یک ز خاور زمیں
اسے کیا رضا دیتا ہے ہمچنیں
رسول کی تعظیم اور تکریم کر کے ایک مکان معقول میں اُتارا
(۱۸۰۳، گنج خوبی ، ۸۷)
مرا رسول نے واں ذکر کچھ کیا بھی ہو
کسی بہانے سے شاید کہ خط دیا بھی ہو
شعلے کہنے لگے کہ پھول ہیں ہم
نکہت و نور کے رسول ہیں ہم
رسولِ عرب ہور عجم آج دو
رسولاں کے سب سیس کا تاج دو
جس گرد اُپر پان٘وں رکھیں تیرے رسولاں
اس گرد کوں میں کحل کروں دیدۂ جاں کا
ایمان لایا میں اوپر اللہ تعالیٰ کے ... اوپر رسولوں کے ~
(۱۸۵۵، تعلیم الصبیان ، ۱۹)
تجھ سے پہلے جو رسول گزرے ہیں ان کی یہ سنت ہے
(۱۹۲۳، سیرۃالنبی ، ۳ : ۲۷۵)
مجھ کو تو اللہ تعالیٰ نے رسول بنا کر بھیجا ہے
(۱۹۶۳، محسنِ اعظم اور محسنین ، ۳۳)
بازی جاوے فرید کی کس آنکھوں سا کے
صدقے نبی رسول کے جن قائم راکھے
اے عزیز مرید صادق اچھے ، پیر کے ہوا کون ، امر خدا ہور رسول پیدا کیا ہے.
(۱۵۰۰ ، معراج العاشقین ، ۳۴)
خوشیاں کرو موالیاں مبعث رسول آیا
بہو دھات اَنَند سوراں عیشاں سنگات لیایا
اپنا جمال مجھ کوں دکھایا رسول آج
عاجز کی التماس کوں کرناں قبول آج
اسی لئے اللہ و رسولؐ نے بتایا کہ جتنی چادر ہو اتنے پیر پھیلاؤ
(۱۹۸۵، روشنی ، ۶۹)