کیا بسرام دو دن منزل ہستی کی خلقت میں
فقیرانہ سبھوں سے کرکے عشق اللہ چل نکلے
زاہدو روضۂ رضواں سے کہو عشق اللہ
عاشقو کوچۂ جاناں سے کہو عشق اللہ
اف : بولنا ، کرنا ، کہنا.
کوئی عشق اللہ لگا رہا ہے کوئی ڈھیکلیاں کھا رہا ہے کوئی مگدر ہلا رہا ہے.
(۱۹۶۳ ، ساقی ، کراچی ، جولائی ، ۵۳)