زہرہ اس عید کی امنگاں سوں
شہ کے گن آسماں پہ گایا ہے
وہ زرد پوش جس کا کہ گُن گاوتے ہیں ہم
شوخی نے اوس کے ناچ نچائے بسنت رُت
برہم داس نام ، کالپی کا رہنے والا...گُن گانے اس کا پیشہ تھا.
(۱۸۸۳، دربار اکبری ، ۲۶۵)
سب اسیرانِ قفس گاتے ہیں صیاد کا گُن
کون اس بھول بھلیاں میں گرفتار نہیں
جس کے بس میں جان مری اس کے گن گاؤں
آتی جاتی سانسوں پر میں کی اتراؤں