بادۂ وحدت پلادے کب تلک کھینچوں خمار
منتظر بانگِ مؤذن کا ہے گوشِ روزہ دار
مسموع گوش شریف ہوا تھا
(۱۸۵۱، عجائب القصص(ترجمہ) ، ۲ ، ۳۵۳)
الہیٰ داغِ دل بھی دیدۂ مشتاق بن جائے
جگر میں زخمِ پیکاں سے جو پیدا گوش ہوتا ہے
جس کا مثل نہ چشمِ فلک نے دیکھا ہو نہ گوشِ ملک نے سنا ہو
(۱۹۸۸، لکھنویات ادیب ، ۱۰۵)