لیا ہے دل کے کبوتر کو گھیر کر میرے
تری دو چشم سیہ نے عقاب کی مانند
آئے حُسین یوں کہ عقاب آئے جس طرح
کافر پہ کبریا کا عتاب آئے جس طرح
بعض پرندے دوسروں کا شکار کرتے ہیں مثلاً، شِکرا ، باز ، عقاب وغیرہ .
(۱۹۴۰، حیوانیات ، محشر عابدی، ۳۶)
عقاب اپنے نشیمن کی طرف لوٹ رہا ہے.
(۱۹۷۹، شیخ ایاز ، شخص اور شاعری ، ۱۱۲)
توشہ خانۂ مبارک میں ... ایک سیاہ علم تھا جس کا نام عقاب تھا.
(۱۹۱۴، سیرۃ النبیؐ، ۲ : ۱۹۰)
شہ کو نظر پڑا علی اکبر کا راہوار
چلّائے اے عقاب کدھر ہے ترا سوار
نام صورتہا، عقاب، قطعۂ فرس ... العوا.
(۱۸۳۹، اعمال کرّہ ، ۶۵)
کوکبۃ العقاب، نو کوکب داخل صورت ہیں اور چھ خارج صورت اور منجملہ کو کب داخل الصورت کے تین کوکب ہیں کہ ان کا نسر طائر نام ہے.
(۱۸۷۷، عجائب المخلوقات (ترجمہ) ، ۵۲)