جس کا حکم لاجواب دل میں تی عشق کوں میدان میں کاڑے .
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۸۰)
جس صف میں شہ کی رزم کا کہتا ہوں رمز میں
ہر خارجی دھمک سوں وہاں لا جواب تھا
لاکھوں میں انتخاب ہزاروں میں لاجواب
تھا خشک و تر پہ جن کا کرم صورتِ سحاب
فنِ انشا پردازی میں لاجواب ہوئے .
(۱۸۹۰ ، فسانۂ دلفریب ، ۱۲)
غزل دیکھ کر بھیجتا ہوں مطلع لا جواب لکھا ہے .
(۱۹۱۴ ، حالی ، مکتوبات ، ۱ : ۲۶)
تیری خاطر یہ لا جواب منصوبہ بنایا ہے .
(۱۹۹۰ ، بھولی بسری کہانیاں ، بھارت ، ۲ : ۶۷۸)
عشق کے درس کے بھتر فرہاد
بحث تیری سوں لا جواب ہوا
اس نے ایسی معقول گفتگو کی کہ مجھے لاجواب کیا .
(۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۱۱۹)
بعض مواقع پر جو ان کے حریف کہتے ہیں تو ہمیں بھی لاجواب ہونا پڑتا ہے .
(۱۸۸۰ ، آب حیات ، ۳۹۲)
جتا رہے ہیں وہ مجھ پہ الفت رقیب کو فیض یاب کر کے
میں اُن کی محفل سے آٹھ تو آیا مگر انہیں لا جواب کر کے
تاہم بات کرنے اور مخالف کو لاجواب کرنے کے فن ہم یکتا تھے .
(۱۹۹۳ ، اردو نامہ لاہور ، جون ، ۲۳)
اف : کرنا ، ہونا .
-
[لا + جواب (رک)]