لاچار حضرت زاری اور رونے اس کے سے ، آپ زرہ بکتر علی اکبر کوں پنہائے .
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۱۷۵)
لاچار وہ بھی ہر روز ایک صراحی پانی کی دے جاتی .
(۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۱۴۸)
وقت بہت تنگ رہ گیا ہے تو لاچار لکھنے بیٹھا ہوں .
(۱۸۹۶ ، مکتوبات حالی ، ۲ : ۳۷)
لاچار ان ہی کے مضامین میں ایم ایس سی کی فرسٹ کلاس ڈگری بھی مار لی .
(۱۹۸۸ ، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں ، ۱۵۱)
[لا + چار (چارہ (رک) کی تخفیف)]