جلتے کوں پھر کیا جلاؤں لیک سن اے محترم
کہتی ہوں لاچاری سوں لیتی ہوں اب راہِ عدم
میں سُنتا ہوں آوازِ آسماں کوں
ہے لاچاری اُس کو یہ آواز سوں
تم کو اے یار جو ہم سے ہے یہی بیزاری
خیر مختار ہو اس امر میں ہے لاچاری
یعنی اشیائے مذکورہ حرام ہیں لیکن جب کوئی بھوک سے مرنے لگے تو اس کو لاچاری کی حالت میں کھا لینے کی اجازت ہے .
(۱۹۳۲ ، ترجمہ قرآن ، تفسیر ، مولانا شبیر احمد عثمانی ، ۴۴)
مسٹر بھٹو نے بڑی لاچاری کے عالم میں انھیں جواب دیا .
(۱۹۷۸ ، اور لائن کٹ گئی ، ۱۷۵)
[لاچار + ی ، لاحقۂ کیفیت]