کرتا ہوں تو کرتا ہوں بتوں کی میں پرستش
لاحول ولا شیخ مرے پاس سے جا بھی
ٹھٹّھے سے کوئی کہتا ہے ، کر شکل پہ رحمت
”لاحول ولا ، دیکھیے بوڑھے کی حماقت“
بدگماں ہو گئے میں نے جو کہا حور تمہیں
کس قدر وہم ہے لاحول ولا ، استغفار
ہمارا اختیار چلتا تو ہم بھی تمہارا ساتھ دیتے ... تقدیر نے لاچار کر دیا ورنہ بھلا یہ دنیا رہنے کے قابل ہے ؟ ، لاحول ولا .
(۱۹۲۳ ، مضامین شرر ، ۱ ، ۱: ۲۰۵)
عشق ؟ توبہ لاحول ولا ، شریف زادیاں عشق کرتی ہیں .
(۱۹۹۰ ، چاندنی بیگم ، ۲۱۸)
[لاحول ولا قوۃ الاباللہ (رک) کا مخفف]