ہمیں لااُبالی اہیں باولے
ہمیں جان خیال ہیں او تاولے
بحری یو اشارتاں ہیں عالی
بوجے سو او لوگ لا ابالی
پڑا تھا شور جیسا ہر طرف اُس لا اُبالی کا
رہا ویسا ہی ہنگامہ مری بھی زار نالی کا
مراسلے جاری کئے گئے مگر جواب ندارد حکیم صاحب تو عجیب لا اُبالی آدمی ہیں .
(۱۹۲۳ ، خطوط عبدالحق ، ۲۵۶)
وہ نہایت لا اُبالی اور غیر ذمہ دار تھا بات کرنے میں بھی بہت بیباک تھا .
(۱۹۹۳ ، قومی زبان ، کراچی ، جون ، ۶۰)
یہ قلندر منش جلالی تھا
عاشقِ رند لا اُبالی تھا
نشستِ شیخ نے اس وقت تو چھاتی پکا ڈالی
لے آوے یہاں کوئی اب جا کے رندِ لا اوبالی کو
واعظا ہو نہ درپے ناسخ
عاشقِ رند لا اُبالی ہے
نہیں کرتا ہے ملاقات تو زاہد نہ کرے
لا اُبالی ہیں ترے رند اُنہیں ارمان ہے کچھ
لا اُبالی اور سنکی جیسے جب تھے ، اب بھی ہیں .
(۱۹۹۰ ، اب گم ، ۲۶۹)
تصور میں ترے کہیو صبا اُس لا اُبالی سے
گلے لگ لگ میں رویا رات تصویرِ نہالی سے
اُس نے غرفہ سے جب نکالی آنکھ
موند لی ہم نے لا اُبالی آنکھ
یہ بائیں ہاتھ والی لا اُبالی البْیلی چھیل چھبْیلی پکھراج پری کہلاتی ہے .
(۱۸۹۳ ، خدائی فوجدار ، ۲ : ۸۶)
رنگین لا اُبالی بے پرواہ شکل و صورت دیکھتے تو صرف دوپٹے کی کسر تھی .
(۱۹۸۴ ، اوکھے لوگ ، ۵۳)
مجھے مذہبِ لا یزالی کی سوں
مجھے مشرب لا اوبالی کی سوں
حضرت یوسف علیہ السّلام اور بھی روئے کہ ان کی آواز سے فرشتوں پر ایک حالت مصیبت پیدا ہوئی تو درگاہ لا اُبالی میں ملتمس ہوئے کہ یا الہیٰ یہ آواز چھوٹے لڑکے کی ہے .
(۱۸۴۵ ، احوال الانبیا ، ۱ : ۳۱۵)
مجازی صورتوں پر ہے بحالی
حقایق ہو چکے ہیں لا اُبالی