جو مکان وقف اور لا خراج ہیں اون کو ظالموں اور بے دینوں سے چھین کر جو شخص کہ صاحبِ ایمان اور دیانت دار ہوں سپرد کرے .
(۱۸۰۳ ، گنج خوبی ، ۸۱)
جو علاقہ لاخراج کا ہے اور اب تک بغیر شرکت دوسرے کے میرے قبضۂ مالکانہ میں رہا ہے .
(۱۸۶۳ ، انشائے اردو ، ۴۱)
اراضی لا خراج کی قیمت شامل کر لی جائے .
(۱۹۳۴ ، بنگال کی ابتدائی تاریخ مالگزاری ، ۵۴)