عجب کہ غفلت و بینش ہیں لازم و ملزوم
بغیر چشم نہیں رنگِ خواب کا شیشہ
تینوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں
(۱۸۳۸، بستان حکمت، ۴۳۰)
علم اور یقین یہ دونوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں.
(۱۸۷۶، تہذیب الاخلاق، ۱۷:۲).
دونوں (میاں بیوی) وجود اور بقائے منزلی کے لیے لازم ملزوم ہیں.
(۱۹۰۰، شریف زادہ، ۷۴).
خدا کا شکر ہے کہ اس نے پڑھنا اور پڑھانا دو مختلف نعمتیں بنائی ہیں جو لازم و ملزوم نہیں.
(۱۹۸۵، انشائیہ اردو ادب میں، ۲۱۸).
وہ اعلام اور ۹۰۰ سو سپاہیوں کا افسنہ لازم و ملزوم ہیں.
(۱۹۱۹، غدر دہلی کے افسانے، ۲۱۴:۴).