مخلوق کا سخن ووہی اب بے زوال ہے خالق کی حمد میں جو کہ وہ لایزال ہے
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۱۹)
اے نائبِ مصاحبِ دادارِ بے ہمال
دے مشورت شریک خداوندِ لایزال
سبحان اللہ ! صلحِ کُل عجیب دولتِ لایزال ہے .
(۱۸۶۴ ، تحقیقات چشتی ، ۹۱)
اللہ تعالیٰ کی رحمت لایزال کے دروازے ان پر کُھلے رہیں .
(۱۹۳۶ ، غالب غلام رسول مہر ، ۹)
ایک معمولی مکھی بھی خدائے لایزال کی رحمتوں سے نوازی گئی .
(۱۹۸۷ ، طواسین اقبال ، ۱ : ۳۵)
[لا + ع : یزال (ز و ل )]