نبیؐ مولود خوشیاں تھے ہوئی دل کی بہاراں خوش
عشق خوشیاں و شادی تھے ہوئے ہیں روزگاراں خوش
غم کے پیچھو راست کہتے ہیں کہ شادی ہو پہ ہو
حضرت رمضان گئے تشریف لے اب عید ہے
غم و شادی کے لیے شرط ہے الفت تیری
نالہ بلبل مجھ دے غنچہ تبسم مجھ کو
سب کی آنکھوں میں جھلکتے ہیں جو اشکِ شادی
نذر کے واسطے لایا ہے یہ گوہر نو روز
فارسی میں شادی بمعنی خوشی تھا.
(۱۹۸۵، کشاف تنقیدی اصطلاحات ، ۲۵) .
شادی دہ چند ہوئی بیگمین متعدد تھیں، ہر ایک کو امید فرزند ہوئی
(۱۸۴۵، نغمۂ عندلیب ، ۱۵) .
خدا بخیرو خوبی بہن صفیہ کی شادی سے آپ کو فارغ کرے
(۱۹۸۱، انگوٹھی کا راز، ۳۶) .
اس نے عذر کیا سیوتی کی شادی بیساکھ تک ہوجائے گی .
( ۱۹۸۶، انصاف ، ۷۱ ) .
خوشی حد سے باہر ہوئی خلق پر
سبھوں کے ہوئیں شادیاں گھر یہ گھر
عزت اوس میں سمجھ رکھی ہے کہ بیٹے کی بسم اللہ اور ختنہ کی شادی میں وہ کچھ کیا کہ آج تک کسی نے نہیں کیا تھا .
( ۱۸۷۳ ، اخبار مفید عام ، ۱۵ جون ، ۱۵ ) .
جب لڑکوں کا ختنہ ہوتا ہے اور اس کے بعد ان غسل صحت ہو تو ایک شادی ہوتی ہے .کس کانام گھوڑے چڑھنے کی شادی ہے .
( ۱۹۰۶ مخزن ، ستمبر ، ۲۶ ) .
اک منظرِ شادی پر جس وقت گرا پردا
اک ولولۂ مدحت تھا دل میں مرے پیدا
شادی ہے ولادت کی ید اللہ کے گھر میں
خورشید اترنا ہے شہنشاہ کے گھر میں