ورغلا کر یا بہلا پُھسلا کر لے جانا ، دم دِلاسا دے کر لے جانا، مائل کرکے لے جانا.
عجب تُرک غمزہ بھی چالاک تھا
لگاوٹ سے ہم کو لگا لے گیا
( ۱۸۸۸ ، صنم خانۂ عشق ، ۲۴ ).
مسٹر بیباک نے میم صاحب کا ہاتھ بغل میں دبایا ، کہیں لگا لے گئے.
( ۱۹۱۵ ، سجاد حسین ، احمق الذین ، ۸۸ ) .
یہی آوارگیِ دل ہے تو منزل معلوم
جو بھی آئے تری باتوں میں لگا لے جائے
( ۱۹۶۶ ، درد آشوب ( کلیاتِ احمد فراز ، ۱۸۵) ) .
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .