اپس سوں آپے لگالیا ، کسے کیا کہے کنّے کیا کیا آپی کیا اُسے کیا علاج.
( ۱۶۳۵ ، سب رس ، ۴ ) .
لیا ہے آبرو کے تئیں ملا باتیں بنا جھوٹیں
لگا لینے کے تئیں عاشق کے طوفانی ہے وہ لون٘ڈا
خوب آتا ہے لگا لینا نگاہِ یار کو
ایک سے اَن بَن ہوئی تو دوسرا گرویدہ ہے
ناز کرتی ہے لُبھا لیتی ہے
جو کوئی آئے لگا لیتی ہے
لگا لیا ہے صبوحی پہ ہم نے واعظ کو
سحر کو روزوں میں ہر روز ہے سحر کی تلاش
رفتہ رفتہ نواب سنٹی نے عشرت کو بھی کوکین پر لگالیا.
( ۱۹۲۹ ، خمار عیش ، ۸۳ ).
دو باتیں کرکے کوّے نے اُس کو لگالیا
دم میں ہرن بھی کوّے کی اُلفت میں آگیا
تم تو انسان ہو آؤ گے نہ کیوں قابو میں
ہم تو دو باتوں میں پریوں کو لگا لیتے ہیں
زمانے بھر کے دکھوں کو لگا لیا دل سے
اس آسرے پہ کہ اک غمگسار اپنا ہے
ایک مسلمان غریب لڑکی کو بھی لگا لیا ہے تاکہ وہ اوپر کے کام کاج اور کپڑا پہنانے میں مس عنبرین کو مدد دے .
( ۱۹۳۰ ، مس عنبرین ، ۲۸ ).
۷. مشغول کرلینا ، مصروف کرلینا ؛ رجوع کرلینا ؛ متوجہ اور مخاطب کرلینا.
( فرہنگ آصفیہ ؛ جامع اللغات ).
۸. گِن لینا ، گنتی میں شامل کرلینا ؛ مجرا کرلینا ، محسوب کرلینا ؛ حساب کے سوال کو حل کرلینا.
( نور اللغات ؛ مہذب اللغات ).