گلے میں تمہارے بہت زیب دیں گے
ستاروں کے بنواو کنٹھے کے شمسے
شاہ ... ملک و رئیس ، شمسہ ... قرض ذراندود ، شمسیہ ... متعلق بہ شمس
( ۱۹۲۵ ، فن تاریخ گوئی اور اس کی روایت ، ۱۱۹ )
آتے ہیں دام میں کب خورشید رو کسو کے
اے شیخ یہ نہیں ہیں تسبیح کے سے شمسے
جو کہ رٹتا ہے ترا نام لحد ہر اس کے
بدلے لالے کے ہوں تسبیح کے شمسہ پیدا
ایک تسبیح امانت کے یہ سب دانے ہیں
اس تسبیح کے شمسے میں جو بیگانے ہیں
پھاٹک بہت بلند شمسہ اس کا مثل آفتاب ... چمک رہا ہے
( ۱۸۹۲ ، طلسم ہو شربا ، ۶ : ۸۵۹ )
شمسہ قصر ہنر پر جھلجھلائیں گے حُروف
تاجِ دولت کی دمک پر مُسکرائیں گے حروف
لوح کتاب پر طلائی شمسے میں عبارت ذیل خط نسخ شنگرفی جلی میں لکھی ہوئی ہے
( ۱۹۳۷ ، مقالات شروانی ، ۴۰۸ )