۱. نام، وہ لفظ جو کسی شخص شے کیفیت وصف یا کام وغیرہ کا نام ہو.
یے سرفرازی بس ہے دو جگ منے معانی
منج سیس پر لکھا ہے اسم محمد اللہ
( ۱۶۱۱ ، قلی قطب شاہ، ک، ۳، ۲۲۱ ).
اس نے کیا غلام کا اسم بہزاد خان ہے.
( ۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۲۱۳ ).
اب یہ ایک اسم ہے بلا مسمی.
( ۱۹۳۵ ، چند ہم عصر، ۱۲۸ ).
۲. اللہ تعا لیٰ کے کسی حلالی یا جمالی نام یا اسم اعظم (رک) کا ورد؛ بزرگان دین میں سے کسی کے نام کا وظیفہ ، پڑھنت؛ (روایتی طور پر) کوئی خاص تاثیر رکھنے والی دعا.
۴. (ملازم، مزدور یا وظیفہ یاب وغیرہ کی) اسامی، نفری.
اسم تو ان کا بادشاہی طبیبوں میں تھا.
( ۱۸۷۳ ، بنات النعش، ۶۵ ).
دربار واجدی کے مجرائیوں میں اسم تھا.
( ۱۹۳۶ ، ہنر مندان اودھ، ۴۹ ).
۵. (تصوف) ُ ذات مسمیٰ صفت و جودیہ کے اعتبار سے ہو یا صفت عدمیہ کے اعتبار سے‘
(مصباح التعرف لارباب التصوف، ۳۳).
۶۔ (صرف) وہ کلمہ جس کے معنی مستقل ہوں اور اس میں زمانہ نہ پایا جائے۔
مصر ایک اسم ہے۔
( ۱۸۵۵ ، تعلیم الصیبان، ۴۳ ).
اسم نام کو کہتے ہیں : اس کی تین اقسام ہیں : جامد ، مصدر، مشتق۔
( ۱۸۷۳ ، عقل و شعور، ۷۲ ).
تمہارے سامنے کچھ مغربی ضوابط ہیں
یہ اسم و فعل نہیں ہیں فقط روابط ہیں
( ۱۹۲۱ ، اکبر، ک، ۲ : ۴۱۰ ).
ع
[ع : (س م و) (=علامت)]
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .