( تاریخی ا ُصول پر )


ک () امذ  

تلفظ ’’کاف‘‘ اردو حروفِ تہجَی کا اتنالیسواں (بشمول بائیہ الفاظ) ، عربی کا بائیسواں اور فارسی کا پچیسواں حرف (جو صحیح مصمت ہے) ، کلمے کے شروع میں بھی آتا ہے اور درمیان و آخر میں بھی حساب جُمل میں اس کے بیس عدد فرض کیے گئے ہیں . ھ ، کے ساتھ مخلوط ہو کر ایک علیحدہ صوتی حرف ’’کھ‘‘ شمار کیا جاتا ہے ، جس کی تقطیع اس لغت میں ک ، کے بعد واقع ہوئی ہے ، حروف قمری میں سے ہے ، الفاظ کے آخر میں بطور علامت تصغیر و تحقیر بھی مستعمل ہے (بقاعدۂ فارسی) جیسے : طفلک ، مردک اور بقاعدۂ اردو :
۱. علامتِ تصغیر جیسے ڈھولک .
۲. علامتِ حاصلِ مصدر جیسے : اٹھک ، بھیٹک.
۳. علامتِ اسمیت جیسے : دستک ، ٹھنڈک ، کالک.
۴. علامتِ ظرفیت جیسے : بیٹھک (بیٹھنے کی جگہ).