ایسو الیش ہے پیارا ، کل کلیلش سوں نیازا
سب ہے تس مانہہ ، سب مانہہ وہی ہے
کہ جو کانٹا بھی لگے میرے تو ہو تجھ کو کھٹک
کہ جو پونہچے مجھے دکھ بھی تو تجھ کو کلیش
بھگتوں کے قدم جب آتے ہیں کلجگ کے کلیش مٹاتے ہیں
تھم جاتا ہے سیلِ بلا جوگی ! رُک جاتا ہے تیرِ قضا جوگی !
( ۱۹۳۷ ، نغمہ فردوس ، ۱ : ۳۴ ).
طعنے کاٹنے سدا گلاب کے ہیں
رزق ہیں جان و دل کا کشٹ ، کلیش