یہ دھندلا ہوگیا قلعی بھی كُھل گئی اس كی
حضور آئنے میں پھر سنگار دیكھیں گے
جب آتشِ مصیبت میں ڈالے جاتے ہیں ساری قلعی كُھل جاتی ہے ۔
(۱۸۴۸، تاریخ ممالک چین ، ۱: ۲۰۹) .
آگے اُس خورشید رو كے آئے تو قلعی كُھلے
قلعیِ سیماب سے گو ہے منوّر آئنہ
شاید اس وقت تک ان كی قلعی نہیں كھلی تھی ۔
(۱۹۷۷، میں نے ڈھاكہ دوبتے دیكھا، ۱۰۰) .
ڈر ہے خدمت سے كہ وہ مجكو نہ سمجھے عاشق
كہیں قلعی نہ كھلے آئنہ دكھلانے سے
میں سب سے كہدوں گا اور تیری قلعی كھل جائے گی ۔
(۱۹۰۱، الف لیلہ ، سرشار ، ۹۹۱) .
شیخ صاحب كے تملّق كی نہ قلعی كُھل جائے
لاٹ صاحب كا كہیں حشر میں اظہار نہو
قلعی تو تب كُھلے گی جب اے آئنہ رخو
لاؤ گے تم مقابلے كو دل سے آئنہ