ہاتھی ، کہتا ہے : یکے فیل است ، ہندوستانیان ہاتھی می گویند ۔
(۱۵۳۰ ، بابر نامہ (مقالات حافظ محمود شیرانی ، ۲ : ۳)) ۔
اسپ گھوڑا فیل ہاتھی شیر سیہ
گوشت ہیڑا چرم چمڑا شحم پیہ
اتھے گھوڑے و ہاتھی بھی معین
بھی اونٹاں ہور گاڑیاں تھے سکاسن
کیونکہ تم میں سے ۔۔۔۔ اور ہاتھی ہے جس کا ڈیل ڈول بہت بڑا اور بھاری ۔
(۱۸۱۰ ، اخوان الصفا ، ۱۶) ۔
اس کے پتے ایسے ہیں جیسے ہاتھی کے کان اور اس کے بیر ایسے ہیں جیسے شہر حجر کے بڑے مٹکے ۔
(۱۸۸۷ ، خیابان آفرینش ، ۴۱) ۔
کچلیاں اور کانٹے والے دانت ہاتھی کے مطلق نہیں ہوتے لیکن اس کے عوض میں بڑے بڑے نمود کے دانت ہوتے ہیں ۔
(۱۹۲۶ ، خزائن الادویہ ، ۶ : ۵۰۴) ۔
پرانے زمانے کے راجے مہاراجے جب کسی برگشتہ بخت سفید پوش کی پریشان حالیوں میں اضافہ کرنا چاہتے تھے اسے ایک عدد ہاتھی بخش دیا کرتے تھے ۔
(۱۹۵۶ ، زنداں نامہ (روداد قفس) ، ۱۳) ۔
اس نے سوچا کہ وہ خواب میں ہے کہ ہوش میں یہ کتنا بڑا ہاتھی تھا جو ہوا کے سامنے نہیں ٹھہرسکا ۔
(۱۹۷۰ ، قصے تیرے فسانے میرے ، ۲۲) ۔
چھوٹے چھوٹے بچے جو گلکاریاں مار کر ہاتھی کی سونڈ سے لٹک جاتے تھے ۔
(۱۹۸۷ ، شہاب نامہ ، ۷۱) ۔
کسی جنگل میں ہاتھی سیر کے لیے نکلا ۔
(۲۰۰۰ ، گمشدہ لوگ ، ۳۹) ۔
[مقامی]