ہاں میں ہاں ملانے والے توبیسیوں مل جائیں گے ، پر خفا ہونے والا ۔۔۔۔ کوئی نہیں ملنے کا ۔
(۱۸۷۴ ، مجالس النسا ، ۱ : ۷۵) ۔
سب ہمارے شکوے اچھا تم سے بے جا ہی سہی
ہم تو ہاں میں ہاں ملانے کو بجا کہنے کو ہیں
اور تم بھی ہاں میں ہاں ملاکر میرے حکم کے مطابق عمل کرنے پر راضی ہوگئی تھیں ۔
(۱۹۱۳ ، الناظر ، لکھنؤ ، فروری ، ۵۸) ۔
احمد بھائی چیک کرنے آئے تو کسی کا بھی کام چالو ہوا ، وہی دکھا دیا ، مستری نے بھی ہاں میں ہاں ملا دی ۔
(۱۹۶۲ ، معصومہ ، ۳۲) ۔
اس دسمبر میں ، میں نے بھی بہنوں کی ہاں میں ہاں ملائی اور اصرار کیا کہ وہ کچھ عرصہ کے لیے چھوٹی بہن کے ہاں ۔۔۔۔۔۔ چلی جائیں ۔
(۱۹۹۴ ، یک شہر آرزو ، ۱۳۷) ۔
گھنگرو جوتی کے چھم چھماتے تھے
ہاں میں ہاں اور یہ ملاتے تھے