مریض ۔۔۔۔ دوران خون میں تیزی ہو جائے تو ہاں ہوں کرتا اور زبان نکال دیتا ہے ۔
(۱۸۸۲ ، کلیات علم طب ، ۱ : ۴۶) ۔
توتو میںمیں نے مار ڈالا
دم بند ہے کیجیے نہ ہاں ہوں
بوسہ تو نہ دے گا کبھی ہاں ہوں ہی کرے گا
سمجھے ہیں بہت تیرے یہ آرے وبلے ہم
یہ لوگ اس کی شرح بہت بسط کے ساتھ کرتے تھے تب سلطان کی سمجھ میں کچھ آتا تھا یا شرمے شرم میں کچھ ہاں ہوں کر دیتا تھا ۔
(۱۸۸۶ ، حیات سعدی ، ۸۷) ۔
حکومت مجھے دلی سے قدم نہیں نکالنے دیتی کتنی ہی اپیلیں کر چکا ہوں، ہاں ہوں کرتے ہیں اجازت نہیں دیتے ۔
(۱۹۸۰ ، زمین اور فلک اور ، ۸۶) ۔