قدیم علوم کے نام لیوا ، دوچار سے زیادہ نہیں ہیں جس مربی مرحوم عربی کو آج ہم بیسویں صدی میں ڈھونڈتے ہیں۔
(۱۹۰۱ ، افادات مہدی ، ۵۱) ۔
خداوند اس کا ستیاناس کریں ، نام لیوا پانی دیوا باقی نہ رہے ۔
(۱۹۰۴ ، آفتاب شجاعت ، ۴ : ۱۴۵) ۔
’’ خدا حافظ جاتے ہیں ‘‘ کی جان لیوا صدا کان میں آئی ۔
(۱۹۲۳ ، دور فلک ، ۵۴) ۔
ایسے جان لیوا ہنگامے کہ اگر ایسے میں اُنہیں مجھ سے یا میری جگہ کسی اور عورت سے ذہنی سہارا نہ ملتا تو وہ پاگل ہو جاتے ۔
(۱۹۵۸ ، حرف آشنا ، ۸) ۔
بدر کی وہ دعائے رسول تھی ۔۔۔۔۔ اے اﷲ! اگر تو نے اس مٹھی بھر جماعت کی ہلاکت کا فیصلہ کر دیا تو پھر اس کے بعد تیرا نام لیوا کوئی نہ ہو گا ۔
(۱۹۸۷ ، اُردو ڈائجسٹ ، لاہور ، مئی ، ۲۰۱) ۔
بھیڑیوں کے درمیاں جنگل اکیلا رہ گیا ہے
اور جنگل میں خدا کا نام لیوا
صرف ایک تاریک سناٹے کا آنچل ہی بچا ہے
(۱۹۹۶ ، رقص وصال ، ۴۰) ۔