بٹھایا تخت شاہی پر مہ کنعاں کو زنداں سے
وہاں دشوار تھا آزاد کرنا کیا مقید کا
اس نے ماں اور بھائی کو مقید کر دیا ۔
(۷۹۸۱ ، تاریخ ہندوستان ، ۵ : ۲۷۴)
ایک دشمن پر چڑھائی فوجِ اسکندر نے کی
وہ مقید ہو گیا جس طرح خاتم میں نگیں
زنداں میں مقید مرے افکار نہ ہوں گے
آزاد پرندے ہیں ، گرفتار نہ ہوں گے
فخرالملت والدین مولانا محمد فخرالدین علیہ الرحمۃ ۔۔۔۔۔ سادہ وضعی کے ساتھ رہتے اور لباس درویشانہ و جبہ اور عمامہء فقیرانہ کے چنداں مقید نہ ہوتے ۔
(۶۴۸۱ ، تذکرئہ اہل دہلی ، ۴۲)
بادشاہ عدالت گستری اور ستم رسیدوں کی فریاد رسی کا بڑا مقید تھا ۔
(۷۹۸۱ ، کارنامہء جہانگیری ، ۵۰۲)
جب کوئی روایت کسی شرط سے مقید ہو تو اس کو ہر ایک حالت میں اسی شرط سے مقید سمجھنا چاہیے ۔
(۱۲۹۱ ، مناقب الحسن رسول نما ، ۴۴۲)
اک جادہ ہے غیر حق میں بھی حق کی طرح
جوہر ہے مقید میں بھی مطلق کی طرح
انہوں نے حیات و کائنات کو اپنا موضوع بنایا ہے ، انہیں اس سے کوئی بحث نہیں کہ کون سی سیاسی جماعت یا سیاسی تصورات مقید ہیں ۔
(۰۹۹۱ ، رئیس امروہوی فن و شخصیت ، ۳۶)
(ب) امذ ۔ (عروض) وہ قافیہ جس میں حرف روی ساکن ہو اور حرف وصل اس سے ملحق نہ ہو
(ماخوذ: مطلع العلوم (ترجمہ) ، ۸۵۲)