بندی خانے میں سعد کن بھیجیا
نگہباں اس پر مقید کیا
ایک گروہ کو مقید کیا اور دوسرے گروہ کی دل دہی کر کے سرگرم پیکار کیا ۔
(۷۹۸۱ ، تاریخ ہندوستان ، ۵ : ۷۱۳)
انسان کا اصل لباس آزادی ہے لیکن امید و بیم نے خلق کو خلق کا مسخر اور مقید کر دیا ہے ۔
(۲۴۹۱ ، مقالات محمود شیرانی ، ۵ : ۷۴۳)
اور اس نے حجرئہ خموشی میں مقید کر لیا خود کو ۔
(۵۸۹۱ ، فنون ، لاہور ، مئی ، جون ، ۵۷۳)
اِدھر اُدھر بکھری ہوئی حقیقتوں کو تحقیق کے ساتھ ان اوراق میں مقید کیا گیا ہے ۔
(۷۹۹۱ ، قومی زبان ، کراچی ، اگست ، ۸۵) ۔