موجود کیا نہ تھے او دھوکہ (کذا) جو بٹھایا
گوین کے مکت کارن اس روپ کو دکھایا
جب گیاں کوں سٹ کر او پلٹ جائے
تب مکت عجب جو مکہ نہ دکھلائے؟
قول پدم پور ان بھگوت بھگتون کو مکت کا دروازہ کھلا ہے ۔
(۱۸۵۵ ، بھگت مال ، ۴) ۔
تو بس من کامنا ہوتی ہے پوری
نہیں ملتی نہیں ملتی مکت ہی
بغیر گیان نشٹھا کے مکت نہیں ہو سکتی ۔
(۱۹۲۸ ، بھگوت گیتا اردو ، ۷) ۔
یہ گروہ ۔۔۔۔۔ تناسخ اور مکت کا قائل ہے ۔
(۱۹۳۹ ، آئین اکبری (ترجمہ) ، ۲ : ۱۲۹) ۔