دودھ جو ڈالے تھا وہ کبھوتک مکت مزے ہوتے تھے پران
نظر گزر کے خطرے سے میں صدقے دیتی تھی اس آن
ایک راجہ کو یہ خیال پیدا ہوا کہ آخر کار مرنا اور دنیا کو ترک کرنا ہے ، جیوں مکت ہو جانا چاہیے ۔
(۱۸۸۴ ، تذکرئہ غوثیہ ، ۱۷۸) ۔
حقیقت کا جسے رحمت سے اس کی گیان ہوتا ہے
وہ جیون مکت ہے حاصل اسے نرواں ہوتا ہے
سونا خیرات کرنے والا مکت ہو جاتا یعنی یقینی نجات پاتا ہے ۔
(۱۹۴۸ ، رام راج ، ۴۲) ۔