یوں شریعت میں پہلے پاؤں رکھ کر طریقت شریعت مینچ ہے .
(۱۴۹۶ ، شاہ میراں جی (دکنی ادب کی تاریخ ، ۲۵))
اب یوں میں کے ہوں گھرتی
ایدھر کی نا اودھر کی
(۱۵۰۳ ، مثنوی نوسرہار ، ۲۲)
اس میں میرا یوں ہے روپ جیوں کی خش خش دریا میں چوب .
(۱۵۸۲ ، گلمۃ لاحقائق ، ۴۲)
حسن تمہارا یوں بھرے
دائم سور اس دیکھنے پھرے
(۱۵۹۹ ، کتاب نورس ، ۱۰۶)
زمیں سست ہوئی یوں جو ہلتے نہیں
ہوئے پانو ماندے جو چلتے نہیں
(۱۶۰۹ ، قطب مشتری ، ۲)
ہمیں تین مل بانٹ لینا سو کیوں
ولے ایک فکر دل میں آتی ہے یوں
(۱۶۳۵ ، مین استونتی (قدیم اردو ، ۱ : ۱۵۱))
برستی تھی یوں دھوپ جگ پر کڑک
سو کوہ و زمین رہی تھی چھاتی تڑک
(۱۶۵۷ ، گلشن عشق ، ۱۱۰)
رقیباں کی ہوا ناچیز ہاتاں سن کے یوں بدخو
وگرنہ جگ میں شہرا تھا صنم کی خوش خصالی کا
(۱۷۱۸ ، دیوان آبرو ، ۱۰۲)
اگر یوں کہے یہ کہ وہ مرگیا
کہیں ہائے دوزخ میں ہو جر گیا
(۱۷۶۹ ، آخرگشت ، ۲۰)
کہتے تو ہو یوں کہتے یوں کہتے جو وہ آتا
یہ کہنے کی باتیں ہیں کچھ بھی نہ کہا جاتا
(۱۸۱۰ ، میر ، ک ، ۳۸۶)
خون ہو گا ترے ہاتھوں سے کی کا قاتل
ہوتا مولم ہمیں رنگ حنا سے یوں ہے
(۱۸۵۴ ، کلیات ظفر ، ۳ : ۱۵۶)
بصد حسرت و زاری لاش سے یوں کہنے لگی ہائے ستم او جانے والے
(۱۸۸۰ ، فسانہ آزاد ، ۳ : ۶۱۸)
ہاں تمہیں مجھ سے کیا غرض مجھ ہی کو واسطہ سہی
ناز نہ ہو ادا تو ہو یوں ہوا مدعا کہ یوں
(۱۹۳۵ ، ناز (میر علی نواز) ، گلدستہء ناز ، ۱۱۴) ۔
آج وہ یوں نگہِ شوق سے بچ کر گزرے
جیسے یاد آئے کوئی بھولی ہوئی بات ہمیں
(۱۹۶۶ ، شکیب جلالی ، ک ، ۱۶۰) ۔
یوں ان کا ذہن بھی ماضی سے حال اور حال سے مستقبل کی طرف منتقل ہو رہا تھا ۔
(۱۹۷۹ ، دانائے راز ، ۴۲) ۔
یوں ان بزرگوں کا فیض پھیلا ۔
(۲۰۰۷ ، اخبار اردو ، اسلام آباد ، نومبر ، ۷۲) ۔
۲۔ اشارے کے واسطے ، یہ کی جگہ ۔
یوں سن ایزد غصے آؤ
بدخو سن کر ناک چڑھاؤ
(۱۵۰۳ ، مثنوی نوسرہار ، ۲۴) ۔
زیادہ تیز دوڑاتا ہوں تو یوں اندیشہ بالکل آہستہ چلاتا ہوں تو یوں ڈر ، بیچ کی راس ٹھیک ہے ۔
(۱۹۰۴ ، خالد ، ۱۱) ۔
یوں جانو فرعون کو موسیٰ مل گیا ۔
(۱۹۶۳ ، دلی کی شام ، ۴۶۷) ۔
۳۔ مفت ، ِبلا قیمت ، بغیر دام لیے ۔
گر کہئے کہ کیوں لیتے ہو تم دل کو تو وہ شوخ
کس ناز سے کہتا ہے کہ یوں دیتے ہو یا قرض
(۱۸۵۱ ، مومن ، د ، مرتبہ ، ضیا احمد ضیاء ، ۹۸) ۔
۴۔ بے کار ، یونہی ، بغیر وجہ بتائے ۔
’’یوں ہنسی اڑانے پر آؤ تو ہر ایک بات کی ہنسی اڑائی جاسکتی ہے۔‘‘ ۔
(۱۸۹۹ ، رویائے صادقہ ، ۱۹۳) ۔
۵۔ کہنے کے لیے ، برائے نام ۔
یوں خبریں نشریات کا ایک چھوٹا سا حصہ ہوتی ہیں ۔
(۱۹۸۹ ، ریڈیائی صحافت ، ۵۹) ۔
۶۔ اس لیے ، اس وجہ سے ۔
عشق اللہ ! آپ کا خط مرقومہ ۷ جون کو ملا آپ کا خط تھا یوں اس کا تاخیر سے ملنا ضروری تھا ۔
(۱۹۹۳ ، مکاتیب رشید حسن خان بہ نام رفیع الدین ہاشمی ، ۷۳) ۔
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .