ایسے قدر دان کو کھو کے برخاسہ خاطرہوکے آپ کے شہر میں پہونچا .
( ۱۸۶۲، شبستان سرور ، ۱ : ۱۳۷ )
کچھ ایسے واقعات پیش آئے کہ دولت آصفیہ نظام سےہمارے تعلقات ہی منقطع ہوگئے ساتھ ہی ہم بھی حیدآباد سے برخاستہ خاطر ہوگئے .
( ۱۹۲۶، شرر ، مضامین ، ۱ / ۳ : ۷۴ )
اسم کیفیت : برخاستہ خاطری .
وہ رنج سبب اس کی برخاستہ خاطری کاہو کر پڑھنے سے نہ روکے .
( ۱۸۸۰، ربط ضبط ، ۲ : ۱۸۶ )
[ بر خاستہ (رک) + خاطر (رک) ]