اے ولی کیا سبب کہ آج ضم
برسر جورو جبر آیا ہے
زلف ہو بر سر احسان تو گرفتار کرے
چشم کی عین عنایت ہوتو بیمار کرے
صدیوں ت اپنے حریفوں سے برسر پیکار رہنا پڑا .
( ۱۹۱۵، فلسفہ اجتمائ ، ۱۹۳ )
اف : رہنا ، ہونا .
-
بیچ میں حضرت قدر قدرت تاج مرصع برسر چار قب ملوکانہ در بر .
( ۱۸۹۰، فسانہ دلفریت ، ۲۰ )
عمامہ برسر و مسواک در جیب
اٹنگا پائجامہ دلق در بر
اس کی راے بر سر غلط ہوتی تھی .
( ۱۸۷۷، توبۃ النصوح ، ۲۵۲ )
عبداللہ بن زبیر کو . . . اپنے بر سر حق ہونے کا یقین تھا .
( ۱۹۱۴، شبلی ، مقالات ، ۵ : ۲ )
چمن اس گھڑی پر سر جوش تھا
گل و غنچہ جو تھا سو بیہوش تھا
انگریزی کا شوق بھی بر سر ترقی ہے .
( ۱۸۸۸، ابن الوقت ، ۱۲۹ )
[ بر + ف : سر (رک) ]