یہ اس کے حسن کی نیر نگیاں ہیں
تکف بر طرف کیا حسن کیا عشق
حکیم سوزان کے اعلان پر حیرت و استعجاب تو بر طرف اس غریب پر چہ میگوئیاں ہورہی ہیں .
( ۱۹۳۲، اخوان الشیاطین ، ۱۴۳ )
اسم کیفیت : برطرفی .
جو ہو سکے تو محلہ تو ان کا دکھلا دے
گزشتہ سال سے برطرفی انکی ڈلوادے
تلوار تھی کہ بر طرفی کا پیام تھا
چہرے کٹے تھے جائزہ فوج شام تھا
اس لیے جمع کیا کہ وہ مولانا شبلی کی برطرفی کا تماشا دیکھیں .
( ۱۹۴۳، حیات شبلی ، ۶۴۲ )
[ بر + طرف (رک) ]