تاکہ اپنا مدعا پر لاؤں میں
توسن خامہ کو ٹھکرا جاؤں میں
یہی کہہ دے نہ اک دن اے ستمگر
تری حاجت کا بر لانا برا ہے
اتنے میں ایک شعر ایک شخص زبان اپنی سے بر لایا .
( ۱۷۷۵، نو طرز مرصع ، تحسین ، ۲۴۱ )
دین مبین کو شہرت کامل دیجیو اور . . . دمار ان نابکاروں کا بر لائیو .
( ۱۸۵۵، غزوات حیدری ، ۴۵ )
بسکہ ہے جوش رطوبت آتے آتے تا زمیں
سبزہ بر لائے اگر ہوئے کوئی تخم شرار