ہاے ویراں نہ کر بسا ہوا گھر
مت دے برباد میری آبادی
واسطے آبادی و خبر گیری ملک کے ... متعین فرمایا.
(۱۸۰۳ ، گنج خوبی ، ۳)
کوئی کہتا ہے کہ ہمارے گھر کی آبادی اب دوسرے گھر کی آبادی ہوئی.
(۱۹۰۵ ، رسوم دہلی، سید احمد دہلوی ، ۹۳)
اوس پر سے سب آبادی و عمارت ... پہاڑ جنگل لندن کا آسمان ابر نظر آنا.
(۱۸۴۷، عجائبات فرہنگ ، ۲۲)
آپ آبادی چھوڑ کر پہاڑ اور صحرا میں پھرنے لگے.
(۱۹۰۴ ، مقالات شبلی ، ۱ : ۱)
دل ویراں میں تری یاد سے آبادی ہے
ہر گھڑی لاکھ تمنا کھڑی فریادی ہے
نگین آرا جو چوتھی شہزادی تھی
حقیقت میں گھر بھر کی آبادی تھی
انھوں نے ملک کی آبادی اور آسائش خلائق عامہ کے لیے بہت سے نیک کام کیے.
(۱۹۳۵، چند ہم عصر، ۲۷)
وہاں یہ سبب شدت سردی کے آبادی بہت کم ہے.
(۱۸۵۶، فوائد الصبیان، ۱۴۹)
اس میں بکثرت چشمے ہیں اور آبادی ہے.
(۱۹۳۰، کتاب الخراج و صنعتہ الکتابت ، ۱۰)