لوگ بھلایا ناو سناؤ
روپ دکھایا آپ چھپاؤ
حر نے آپ کو کافروں پر مارا کہ نیزہ ٹوٹ گیا.
(۱۷۳۲ ، کربل کتھا ، ۱۴۷)
فلک سے چل چکی بجلی زمیں پہ آنے کو
بچاؤں آپ کو یا اپنے آشیانے کو
سانچ برابر تپ نہیں اور جھوٹ برابر پاپ
جا کے من سانچ ہے تا کے من میں آپ
وہی آئنے میں وہی سنگ میں ہے
غرض آپ ہی آپ ہر رنگ میں ہے
صیاد آپ حلقۂ دام ستم بھی آپ
بام حرم بھی طائر بام حرم بھی آپ
پریم کہانی کہت ہوں سنو سکھی ری آئے
پی ڈھونڈن کو ہم گئیں آئیں آپ گنوائے
ہم تا سحر آپ میں نہیں تھے
کہا جانے رہے وہ کس کے گھر رات
آپ . . . ہوش و حواس کی جگہ بھی بولتے ہیں.
(۱۹۵۸ ، مہذب اللغات ، ۱ : ۴۸۶)
[ س : آتمَن आतमन ]