تیرے حیرت زد گاں اور کہاں جاتے ہیں
کہیے گر آپ سے جاتے ہیں تو ہاں جاتے ہیں
میں اگر آپ سے جاؤں تو قرار آجائے
پر یہ ڈرتا ہوں کہ ایسا نہ ہو یار آجائے
زمانے کو ساتھ اپنے میں لے گیا
گیا آپ سے جو وہ جگ سے گیا
آپ سے لحظہ لحظہ جاتے ہو
شیفتہ ہے خیال کس گھر کا
کھوئے ہیں ہوش میرے پردے کی اک جھلک نے
جاتا ہوں آپ سے میں کوئی مجھے سنبھالے
آنا ہے تو آ وگرنہ پیارے
ہم آپ سے آج جارہے ہیں
تمھارے گھر سے پس مرگ کس کے گھر جاتا
بتاؤ آپ سے جاتا تو میں کدھر جاتا