سودا تُو آپ آپ کو سمجھا کے رہ خموش
منصور کو ہوئی ہے سردِار کی ہوس
حال بد میں مرے بتنگ آکر
آپ کو سب میں نیک نام کیا
پونچھوں رنجش کا سبب اوسّے تو جھنجلا کے کہے
گر خفا ہوں تو میں ہوں آپ کو جاتجھ کو کیا
یہ عشق فسوں کار نیا رنگ ہے لایا
اب آپ کو بھی ہنسنے لگا اپنا پرایا