اپنے فعل تی آپے لاچی ، بھی پھر لگی محتاجی۔
(۱۶۳۵ ، سب رس ، ۲۵۱)
اور دوسرے کے مدد کی محتاجی ہمیشہ اُنکو رہتی ہے ۔
(۱۸۸۶ ، دستورالعل مدرسین دیہاتی ، ۲۴)
انجمن کی جامع اردو لغت کی تدوین اور اشاعت سرمائے کی محتاجی کی وجہ سے رُکی ہوئی ہے۔
(۱۹۹۸ ، قومی زبان ، کراچی ، اگست ، ۲۴)
اور ان پر جما دی گئی محتاجی ۔
(۱۹۱۱ ، ترجمہء قرآن ، مولانا احمد رضا خاں بریلوی ، ۱۰۳)
عوام کی غربت ، مفلسی ، محتاجی ، لاچارگی اور غریبی کے دکھ جھلکتے ہیں۔
(۱۹۸۶ ، تاریخ اور آگہی ، ۸۲)
تعلقات بھی مساوی بنیادوں پر قائم نہ رہ سکے بلکہ محتاجی اور محکومی مسلط ہوتی گئی۔
(۱۹۹۴ ، صحیفہ ، جولائی ، ستمبر ، ۷۲)