مجھے تو اس خاموشی سے خود ہی اندیشہ تھا کہ یہ آتش فشاں کس وقت پھٹتا ہے.
(۱۹۶۱، ہالہ ، اے آر خاتوں ، ۲۶۶).
اسم کیفیت : آتش فشانی.
-
کہاں یہ مہر میں آتش فشانی
کہ اس کے سایہ سے ہو سنگ پانی
چقماق کا پتھر فشانی پر مجبور ہو گیا.
(۱۹۳۲، افسر المل ، تفنگ بافرہنگ ، ۳۱).
[ آتش + ف : فشاں ، فشا ندن ( = جھاڑنا ) سے ]