ایک سانڈ کی دم مین روئی ، کپڑا وغیرہ آتش گیر چیزیں باندھ کر آگ دیتے تھے.
(۱۸۸۷، سخندان فارس ، ۲ : ۱۳۷).
بجلیاں سی کو ندتی ہیں حسن عالمگیر سے
دل تپکتے ہیں ہماری آہ آتش گیر سے
اس نے آتش گیر ( پھٹنے والی) چیزوں کے اجزا کی ساخت کا بہت وسیع مطالعہ کیا.
(۱۹۴۴، آدمی اور مشین ، ۸۴).