جب آیا غضب میں وو آتش مزاج
کیا آب عشاق کے دل کو گال
نہیں معلوم ایسے آتش مزاج بے مروت آدمی کے ساتھ اس نیک بخت نے کیونکر نباہ کیا.
(۱۸۷۷، توبۃ النصوح ، ۲۸۰).
نہ کیوں بہار میں آتش مزاج ہو ہررند
ادھر کباب میں گرمی ادھر شراب میں آگ
اگر آتش مزاجوں کو حسد ہو خاکساروں پر
تعجب کی اکہ ابلیس لعیں دشمن ہے آدم کا
جز کر دگار خلق سے بے احتیاج تھے
پر خلط میں جو آگ تھی آتش مزاج تھے
اسم کیفیت : آتش مزاجی.
-
سر کشی آتش مزاجی ہے سبب
ناصحوں کی گرمئی بازار کا
غضب لائے گی یہ آتش مزاجی
کہ ہے غصے سے روے مہ جبیں سرخ
ریڈ صحب کی آتش مزاجی بر سر ترقی ہے.
(۱۹۱۲، حیات النذیر ، ۷۲).
[ آتش + مزاج (رک) ]