ہندووں کو اعتقاد ہے کہ شیروں کی رتھ پر سوار ہو کر دیبی جی یہاں پدھاری ہیں.
( ۱۸۴۶ ، آثار الصنادید ، ۹۶)
ملی زوجیت سے اسے استواری
دلھن روشنک بن مگڈھ میں پدھاری
ہر نے برج کو چھوڑا اور دوار کا پدھارے
دن ہاے درد دکھ کے مشکل سے میں نے ہارے
آپ اطمینان سے بمبئی پدھاریسے سرکار.
( ۱۹۶۲، معصومہ ، ۲۱۱)