بیٹھنے سونے اور لیٹنے کےلیے مختلف قسم کے لکڑی لوہے اور بان٘س کے بنے ہوئے پائے پٹی سیروے والی سادی چارپائی جو بان نواڑ ستلی اور آج کل پلاسٹک سے بھی بن لی جاتی ہے اس کے علاوہ عرف عام میں فوم کے گدے یا اسپرن٘گ والی مسہری نما چارپائی بھی پلن٘گ ہی کہلاتی ہے امراء رؤسا اور بادشاہوں کے یہاں سونے چان٘دی کے پلن٘گ بھی ہوتے ہیں، پلکا، پلگا.
پلنگ شاد کے تئیں جو واں لیائے تھے
سورج چاند جیسے اسے پائے تھے
پلنگ کوں چھوڑ خالی گود سیں جب اٹھ گیا میتا
چترکاری لگے کھانے ہمن کوں گھر ہوا چیتا
بادشاہ بھی ایک پلنگ پر بیخبر سوتا ہے.
( ۱۸۰۱، آرائش محفل ، حیدری، ۱۱۵ ).
تم میرے پلنگ پر میری چادر اوڑھ کر سو رہو، صبح کو سب کی امانتیں جا کر واپس دے آنا.
( ۱۹۱۱، سیرۃ البنی، ۱: ۲۵۱ ).
وہ اس وقت اسی کمرے کے ایک گوشے میں پلنگ پر دراز تھے.
( ۱۹۴۳، مکاتیب اقبال (اسدملتانی)۱،۱: ۳۴۳ ).