تنخواہ چھٹے مہینے ملا کرتی تھی ... اور اس میں بھی کچھ ایسی کاٹ چھانٹ لگائی جاتی کہ دس والے کو چھ اور چھ والے کو چار بمشکل پلے پڑتے.
(۱۸۷۲، بنات النعش، ۶۶)
دن بھر کی شدید محنت کے بعد شام کو اجرت میں ایک ایک روپیہ پلے پڑا.
(۱۹۴۳، جنگ نگاہ، ۳۶)
من سکھی ، بڑی بھاگی ہے جو تجھ سے نردہن کے پلے پڑی.
(۱۸۶۸، رسوم ہند، ۳۳)
کوئی نامعقول عورت کسی مرد کے پلے پڑے تو مرد کی زندگی تلخ ہوجائے.
(۱۹۳۶، راشد الخیری، احکام نسواں، ۵۳)
اس کی وہی لیاقتیں اس بھاری ذمہ داری کے ہم پلہ تھیں جو اس کے پلے آپڑی تھیں.
(۱۹۰۷، نپولین اعظم، ۱: ۹)