جھپکی ہیں آنکھیں اور جھکی آتی ہیں بہت
نزدیک شاید آیا ہے ہنگام خواب اب
ستاروں سے روشن وہ ہیرے جڑے ہیں
کہ خورشید کی آنکھ بھی جن سے جھپکی
کیا اس کی ڈریں ابروئے خمدار سے آنکھیں
مردوں کی جھپکتی نہیں تلوار سے آنکھیں
ایک ہفتہ ہوگیا لیکن آنکھیں نہیں جھپکتیں .
(۱۹۳۵، دودھ کی قیمت ، ۲۰)