اس کی آشنائی کیے تو اللہ ملنا ہوتا ہے.
( ۱۵۰۰ ء، معراج العاشقین ، ۱۳ )
ہندوستانی کیا ہندو کیا مسلمان اکثر خوش پوشاک . . . چلن کے اچھے آشنائی کے پکے . . . ہوتے ہیں.
( ۱۸۰۵ء ، آرائش محفل ، افسوس ، ۵۳ )
وفا ہے جن کا شیوہ جرم ان پر بےوفائی کا
یہ او نا آشا مطلب ہے ، گویا آشنائی کا
یوں کاں کا وو کاں کا یو دونو ہوائی
تماشا عجب ہے نوی آشنائی
حباب آسا میں دم بھرتا ہوں اس کی آشنائی کا
نہایت غم ہے اس قطرے کو دریا کی جدائی کا
کوئی تکلیف کرکے بعضے لطف کا ترجمہ کچھ لکھے بھی تو . . . کانوں کو اس سے آشنائی نہیں.
( ۱۸۶۳ ء، انشاے بہار بیخزاں ، ۲۳ )
فن شناوری سے کچھ آشنائی تھی خدا خدا کرکے کنارے پر آیا.
( ۱۸۴۵ ء، نغمۂ عندالیب ، ۱۷۶ )
فارسی سے آشنائی حاصل کرنے کے بعد . . . عربی صرف و نحو شروع کی .
( ۱۹۴۶ ء، شیرانی ، مقالات ، ۱۹۶ )
ایسی مختلط ہوئی کہ گویا ہمیشہ کی آشنائی تھی.
( ۱۸۰۱ ء، طوطاا کہانی ، ۱۶ )
اس کے دشمنوں پر کیا ایسی بنی تھی کہ وہ غیر مردوں کے پاس آشنائی کرنے کو دوڑی جاتی.
( ۱۹۲۴ ء، اختری بیگم ، ۲۷۲ )
شناوران محبت تو سیکڑوں ہیں مگر
جو ڈوب جائے وہ پورا ہے آشنائی کا
۷. ( تصوف ) تعلق رب کا مربوب کے ساتھ کلیۃً اور جزئیۃً جیسے تعلق خالق کا مخلوقات کے ساتھ
( مصباح التعرف لارباب التصوف ، ۳۶ ).