ماہ کے سینے اپر اے شمع رو
داغ ہے تجھ حسن کی جھلکار کا
حضرت نے فرمایا کہ نصف حسن اللہ جَلّشانہ نے آپکو مرحمت فرمایا ہے اور نصف میں سارے علام نے بقدر حصہ پایا ہے .
( ۱۸۸۷، خیابان آفرینش ، ۴۰ )
آپ کو اپنے حسن پ ہے غرور
کبھی آئینہ دیکھ لیجے حضور
نہ رکھ قائم معرا داغ سے صفحے کو سینے کے
کہ مہریں جس قدر ہوں حُسن ہے اوتنا قبالہ کا
کیا ہوش تھا کیا فہم تھی کیا عقل تھی کیا دل
کیا حسن سے طے کر گئے وہ عشق کی منزل
یہ وہی کلام ہے کہ جب عتبہ بن ربیعہ نے اس کو سنا تو اس کے حسن پر حیرت زدہ رہ گیا .
( ۱۹۰۴ ، مقالات شبلی ، ۱ : ۱۴۳ )
اظہار کا حسن نا پید ہو . . . تو شعر گفتن چہ ضرور .
( ۱۹۸۳، بت خانہ شکستم من ، ۱۰۷ )